Home>Posts>Politics, Religion & Culture>کیا تمہارے منکر پہلے والوں سے اچھے ہیں یا اُن کے لیے کتابوں میں نجات لکھی گئی ہے؟ – عامر حسینی

کیا تمہارے منکر پہلے والوں سے اچھے ہیں یا اُن کے لیے کتابوں میں نجات لکھی گئی ہے؟ – عامر حسینی

|
16-May-2020

کیا تمہارے منکر پہلے والوں سے اچھے ہیں یا اُن کے لیے کتابوں میں نجات لکھی گئی ہے؟ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو بتایا تھا کہ علی علیہ اسلام سے بغض(شدید نفرت وکینہ) منافق رکھے گا-اور محبت ایمان والا صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین نے منافقوں کی […]

کیا تمہارے منکر پہلے والوں سے اچھے ہیں یا اُن کے لیے کتابوں میں نجات لکھی گئی ہے؟

اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی امت کو بتایا تھا کہ

علی علیہ اسلام سے بغض(شدید نفرت وکینہ) منافق رکھے گا-اور محبت ایمان والا

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ اجمعین نے منافقوں کی پہچان فرمان رسول اللہ کو بنایا تھا جو بھی زرہ بھر بھی بغض علی علیہ السلام رکھتا صحابہ کرام پہچان جاتے تھے کہ منافق ہے

میری استانی سیدہ ھما علی جعفری (اللہ پاک اُن کو کروٹ کروٹ چین عطا فرمائے) ان احادیث سے یہ نکُتہ اخذ کیا کرتی تھیں کہ

“مولا علی المرتضٰی علیہ السلام اللہ کی طرف سے ایمان کی نشانی تھے تو اُن کی مخالفت کرنا، اُن سے نفرت کرنا، اُن کی بارگاہ میں گستاخی کرنا اور اُن کا قتل ایمان باللہ کو مسمار کرنا تھا، اسی لیے علی علیہ السلام نے اپنے قاتل ملعون ابن ملجم کو کہا تھا، تم پر تباہی ہو، تم نے ارکان ہدائت میں سے ایک کو مسمار کردیا

ایک مرتبہ جب ایسے ہی یوم علیہ السلام آیا تو سیدہ حالت جذب میں فرمانے لگیں؛

شیخ ابن عربی رحمۃ اللہ کہا کرتے تھے کہ جیسے جناب علی المرتضٰی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ قرآن کی ہر سورت و آیات کا ایک ظاہر اور ایک باطن ہے تو ایسے ہی سورہ القمر کا باطن جناب علی المرتضٰی علیہ السلام اور اُن کے منکروں کے بارے میں واضح ہدایات پر مشتمل ہے اور وہ سورہ قمر کی ان آخری آیات کی تلاوت فرمایا کرتے اور سسکیاں بھرنے لگتے

اَكُفَّارُكُمْ خَيْـرٌ مِّنْ اُولٰٓئِكُمْ اَمْ لَكُم بَـرَآءَةٌ فِى الزُّبُرِ (43)
کیا تمہارے منکر ان لوگوں سے اچھے ہیں یا تمہارے لیے کتابوں میں نجات لکھی ہے۔
اَمْ يَقُوْلُوْنَ نَحْنُ جَـمِـيْعٌ مُّنْتَصِرٌ (44)
کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم زبردست جماعت ہیں۔
سَيُهْزَمُ الْجَمْعُ وَيُوَلُّوْنَ الـدُّبُـرَ (45)
عنقریب یہ جماعت بھی شکست کھائے گی اور پیٹھ پھیر کر بھاگیں گے۔
بَلِ السَّاعَةُ مَوْعِدُهُـمْ وَالسَّاعَةُ اَدْهٰى وَاَمَرُّ (46)
بلکہ قیامت ان کے وعدے کا وقت ہے اور قیامت زیادہ دہشت ناک اور تلخ تر ہے۔
اِنَّ الْمُجْرِمِيْنَ فِىْ ضَلَالٍ وَّّسُعُرٍ (47)
بے شک مجرم گمراہی اور جنون میں ہیں۔
يَوْمَ يُسْحَبُوْنَ فِى النَّارِ عَلٰى وُجُوْهِهِـمْ ذُوْقُوْا مَسَّ سَقَرَ (48)
جس دن اپنے منہ کے بل دوزخ میں گھسیٹے جائیں گے (کہا جائے گا) آگ لگنے کا مزہ چکھو۔
اِنَّا كُلَّ شَىْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ (49)
بے شک ہم نے ہر چیز اندازے سے بنائی ہے۔
وَمَآ اَمْرُنَـآ اِلَّا وَاحِدَةٌ كَلَمْـحٍ بِالْبَصَرِ (50)
اور ہمارا حکم تو ایک ہی بات ہوتی ہے جیسا کہ پلک جھپکنا۔
وَلَقَدْ اَهْلَكْنَـآ اَشْيَاعَكُمْ فَهَلْ مِنْ مُّدَّكِـرٍ (51)
اور البتہ ہم تمہارے جیسوں کو غارت کر چکے ہیں پھر کیا کوئی سمجھنے والا ہے۔
وَكُلُّ شَىْءٍ فَعَلُوْهُ فِى الزُّبُرِ (52)
اور پھر جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے وہ اعمال ناموں میں موجود ہے۔
وَكُلُّ صَغِيْـرٍ وَّكَبِيْـرٍ مُّسْتَطَـرٌ (53)
اور ہر چھوٹا اور بڑا کام لکھا ہوا ہے۔
اِنَّ الْمُتَّقِيْنَ فِىْ جَنَّاتٍ وَّّنَهَرٍ (54)
بے شک پرہیزگار باغوں اور نہروں میں ہوں گے۔
فِىْ مَقْعَدِ صِدْقٍ عِنْدَ مَلِيْكٍ مُّقْتَدِرٍ (55)
عزت کے مقام میں قادر مطلق بادشاہ کے حضور میں۔

Tags


Share This Story, Choose Your Platform!


Latest From Twitter